وہ روشنی ہے علی کی گھر میں فلک سے جو نور بہہ رہا ہے
Ù…Ø+بتوں Ú©Û’ کنول Ú©Ú¾Ù„Û’ ہیں پہاڑ نفرت کا ڈھہ رہا ہے
تمام شب آسماں سے لے کر زمیں تلک ذکرِ شہ رہا ہے
عجب چراغاں ہے کہکشاں کا مَلَک مَلَک سے یہ کہہ رہا ہے
Ø+سین میرا Ø+سین تیرا Ø+سین سب کا
Ø+سین Ø+یدر کا مصطفیٰ کا Ø+سین رب کا
***
سفدر ہمدانی